فیصل آباد: محکمہ زراعت نے کاشتکاروں کو جڑی بوٹیوں کے مؤثر کنٹرول کیلئے فصلوں کے ہیرپھیر کا عمل تمام کاشتہ رقبہ پر دہرانے اور چنے و مسور کی بجائے چند کھیتوں میں ایک سال اوردیگرمیں دوسرے سال برسیم، لوسرن یا گندم کاشت کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ نہ صرف کھیتوں کی زرخیزی برقرار رکھی جاسکے بلکہ ایک جیسی فصلوں کو مختلف بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے بھی بچایاجاسکے۔

 مسور کی فصل جڑی بوٹیوں کی بہتات کی وجہ سے بعض اوقات ناکام بھی ہو جاتی ہے کیونکہ جڑی بوٹیوں سے متاثرہ کھیتوں کے چنے اور مسور کی پیداوار غیر معیاری ہوتی ہے جس کی مارکیٹ میں کم قیمت ملتی ہے  ۔  انہوں نے کہاکہ چنے اور مسور کو اگر پہلے 2ماہ جڑی بوٹیوں سے بچا لیا جائے تو بعد میں اگنے والی جڑی بوٹیاں زیادہ نقصان کا باعث نہیں بنتیں۔انہوں نے کہاکہ مسور کے ایسے کھیت جن میں بکثرت جڑی بوٹیاں اگنے کا امکان ہو وہاں زمین کی تیار ی کے وقت مٹی پلٹنے والا ہل چلا کر جڑی بوٹیوں کے زیادہ تر بیجوں کو زمین میں دبایا جائے۔

انہوں نے بتایاکہ ریسرچ سے پتہ چلا ہے کہ باتھو، مینا اور شاہترہ کے صرف وہ بیج اگ سکتے ہیں جو سطح زمین کے اوپر پڑے ہوتے ہیں اسلیئے اگر چھٹہ کی بجائے یہ فصلیں ڈرل کے ذریعہ لائنوں میں کاشت کریں تو نہ صرف جڑی بوٹی مار زہروں کی وجہ سے ان فصلوں کا اگاؤ متاثر نہیں ہوتا بلکہ دوائی نہ بھی استعمال کی جائے تو لائنوں کے درمیان گوڈی کا عمل بآسانی سرانجام دیا جا سکتا ہے۔

Source: https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2022-01-28/news-3031478.html